بعثت پیغمبراکرمؐ کا مقصد؟ (2)
«… اِبْتَعَثَهُ اللَّـهُ اِتْماماً لِاَمْرِهِ، وَ عَزیمَةً عَلی اِمْضاءِ حُكْمِهِ، وَ اِنْفاذاً لِمَقادیرِ حَتْمِهِ…»
«… اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو مبعوث فرمایا تاکہ اپنے امر کو مکمل کرے اور اپنے مقررہ حکم کو مضبوطی سے جاری اور اپنے حتمی مقدرات و منصوبوں کو نافذ کرے»۔
اہم پیغامات:
حضرت فاطمہ زہراؑ نے اپنے خطبہ فدک میں پیغمبراکرمؐ کے سلسلے میں بعثت و رسالت کے لئے انتخاب کی نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے آپؐ کی بعثت و رسالت کے تین اہم مقاصد و اہداف (تکمیل امر الہی، مقررہ حکم الہی کو مضبوطی عطا کرنا، حتمی منصوبوں کو نافذ کرنا) کا ذکر فرمایا ہے۔ یہاں ان تین اہداف و مقاصد بعثت کے حوالے سے مختصر توضیح و تشریح دی جارہی ہے:
۱۔ خداوندمتعال نے پیغمبروں اور رسولوں کا انسانوں کی ہدایت اور ان کے ہدف خلقت کو پایۂ تکمیل تک پہنچانااور انسان خاکی کو انسان کامل بنانا تھا۔ اس سلسلے میں آخری کام پیغمبراکرمؐ کا تھا جن کو خداوندمتعال نے سب سے افضل و اکرم پیغمبرؐ بناکر، سب عظیم کتاب قرآن اور شریعت اسلام دے کر مبعوث فرمایا تاکہ رہتی دنیا تک انسانوں کے لئے ہر طرح کے اسباب و وسائل کو فراہم کرے اور ان کی تبلیغ و ترویج کرکے اس بات کا اعلان فرمادے کہ اے انسانوں خدا ہی نے تم کو اشرف المخلوق بنایااور اشرفیت کا تاج سروں پر سجایا ہے اور وہی تمہاری خلقت کے ہدف و مقصد کو سب سے زیادہ دقّت سے جانتا ہے لہذا اسی کے احکام و اوامر کے مطابق عمل کرو تاکہ حقیقی شرافت و کرامت حاصل ہوسکے ورنہ حیوانات کی طرح زندگی گزارنے اور دو پاؤں پر چلنے پھرنے،کھانے پینے والے ہیکل و مجسمے میں کوئی شرافت نہیں پائی جاتی ہے۔
۲۔ الہی نظام ہدایت میں پیغمبراکرمؐ کی ذات بہت اہمیت و عظمت کی حامل ہیں۔ خداوندعالم نے آپؐ کو تاریخ انسانیت کے اہم موڑ پر آپ کو مبعوث فرمایا اور گذشتہ اور آئندہ سلسلہ ہدایت میں آپ ؐ کو سب سے عظیم کردار ادا کرنے پر مامور فرمایا اور آپ ؐپر نازل ہونے والی کتاب اور آپؐ کی حدیثی تعلیمات میں بے مثال تازگی رکھی ۔ آپ ؐکے اخلاق و کردار میں خاص جذابیت قرار دی اور آپؐ کو خاتم الانبیاء کا تاج عنایت فرمایا: «وَ لكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَ خاتَمَ النَّبِیینَ»(سورہ احزاب، آیت۴۰) اور آپؐ ہی کے ذریعہ اپنے دین کو مکمل کیا اور اسلام و شریعت اسلامی کے حوالے سے اپنی خوشنودی اور مرضی کا اعلان فرمایا جس کے بارے میں شہزادیؑ بیان فرماتی ہیں کہ خداوندعالم نے آپؐ کو مبعوث فرمایاتا کہ اپنے امر کو مکمل کرے اور اپنے مقررہ حکم کو مضبوطی سے جاری اور اپنے حتمی مقدرات و منصوبوں کو نافذ کرے اور اس بات کی گواہی خود پروردگار اس طرح دے رہا ہے کہ: «وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ» اے میرے پیغمبرؐ، آپ کے پروردگار کا کلام حق اور انصاف کے ساتھ اپنے کمال تک پہنچ گیا۔ اب کوئی اس میں تبدیلی نہیں کرسکتا ہے۔ قرآن کی یہ گواہی اسی مقصد بعثت کی طرف اشارہ ہے جس میں شہزادیؑ نے فرمایا کہ: «… اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو مبعوث فرمایا تاکہ اپنے امر کو مکمل کرے اور اپنے مقررہ حکم کو مضبوطی سے جاری اور اپنے حتمی مقدرات و منصوبوں کو نافذ کرے»۔
۳۔ آنحضرتؐ کے لئے تمام ترکرامتوں اور عظمتوں اور خاتم الانبیاءؑ ہونے کا شرف بھی اسی وجہ سے حاصل ہوا تھا کہ آپ ؐ نے بندگی الہی و کمالات کے تمام مراحل کو بہترین طریقے سے انجام تک پہنچایا اورواقعی معنی میں تجلّی الہی کا مظہر قرار پائے جیسا کہ شب مبعث کی دعا میں پڑھتے ہیں: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِالتَّجَلِّي (بِالنَّجْلِ) الْأَعْظَمِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ مِنَ الشَّهْرِ الْمُعَظَّمِ وَ الْمُرْسَلِ الْمُكَرَّمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْ تَغْفِرَ لَنَا مَا أَنْتَ بِهِ مِنَّا أَعْلَمُ يَا مَنْ يَعْلَمُ وَ لاَ نَعْلَمُ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي لَيْلَتِنَا هَذِهِ الَّتِي بِشَرَفِ الرِّسَالَةِ فَضَّلْتَهَا وَ بِكَرَامَتِكَ أَجْلَلْتَهَا وَ بِالْمَحَلِّ الشَّرِيفِ أَحْلَلْتَهَا اللَّهُمَّ فَإِنَّا نَسْأَلُكَ بِالْمَبْعَثِ الشَّرِيفِ وَ السَّيِّدِ اللَّطِيفِ وَ الْعُنْصُرِ الْعَفِيفِ»
خدایا۔ میں تجھ سے اس کے حق کا واسطہ دے کر سوال کر رہا ہوں جواس شب اور اس مہینے میں تیری سب سے بڑی تجلّی ہے جو سب سے مکرم و باکرامت رسول ہے۔ محمد و آل محمد پر صلوات بھیج اور ہمارے ان گناہوں کو معاف فرما جن کے بارے میں تو ہم سے زیادہ جانتا ہے اے وہ ذات جو جاننے والی ہے اور ہم نہیں جانتے ہیں۔ خدایا۔ ہمیں اس شب میں برکت عنایت فرما یہ وہ رات ہے جس کو رسالت کے شرف اور اپنی کرامت کی وجہ سے دوسری تمام راتوں پر فضیلت عطا کی ہے … ۔ (مفاتيح الجنان)