اسلامی معارف

غدیر سے پہلے اعلان ولایت امام علی علیہ السلام

رئیس المبلغین علامہ سید سعید اختر رضوی کی کتاب امامت سے اقتباس- ۶

 

غدیر سے پہلے اعلان ولایت امام علی علیہ السلام

حضرت علیؑ ابن ابی طالبؑ کی عصمت اور افضلیت کو بیان کرنے کے بعد سب سے اہم مسئلہ پر روشنی ڈالی جارہی ہے اور وہ ہے آپ کا تعیّن اور تقرّر من جانب اللہ۔

بہت سے مواقع پر آنحضرت ؐ نے اعلان فرمایا کہ حضرت علیؑ حضورؐ کے جانشین اور خلیفہ ہیں۔

حقیقت میں روز اول جب پیغمبرؐ نے اپنی رسالت و نبوت کا اعلان فرمایا اسی موقع پر آپؐ نے حضرت علیؑ کی خلافت کا بھی اعلان فرمادیا تھا اور آپ نے یہ دونوں اعلان “دعوت عیشرہ” کے موقع پر فرمائے۔

جب پیغمبر ؐ پر آیت “وَأَنذِرۡ عَشِيرَتَكَ ٱلۡأَقۡرَبِينَ “[1]۔”اے رسولؐ تم اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ” نازل ہوئی تو حضورؐ نے حضرت علیؑ کو حکم دیا کہ کھانے کا انتظام کریں۔ اور آل عبدالمطلب کو دعوت دیں۔ تاکہ پیغمبرؐ خدائی پیغام ان تک پہنچائیں۔ کھانے کے بعد پیغمبرؐ حاضرین سے کچھ کہنا چاہتےتھے کہ ابولہب نے یہ کہہ کر آپ کی بات کاٹنے کی کوشش کی کہ “حقیقت میں تمہارے ساتھی نے تمہارے اوپر جادو کردیا ہے”۔ یہ جملہ سنتے ہی سب متفرق ہوگئے۔

رسول خداؐ نے دوسرے دن پھر آل عبدالمطلب کودعوت دی ، جیسے ہی ان لوگوں نے کھانا ختم کیا تو پیغمبرؐ نے انہیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: “اے آل عبدالمطلب میں تمہارے لئے دنیا و آخرت کی سعادت لے کر آیا ہوں، مجھے خدا نے حکم دیا ہے کہ تمہیں اس کی طرف بلاؤں ۔ لہذا تم میں سے کون ہے جو اس کام میں میری مددکرے تاکہ میرے بعد وہ میرا بھائی، میرا وضی اور میرا خلیفہ ہوگا”۔ کسی نے نبیؐ کی دعوت پر لبیک نہیں کہی سوائے حضرت علیؑ کے جو اس مجمع میں سب سے کم سن تھے۔ پیغمبرؐ نے علیؑ کی پشت پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: “لوگو! یہ علیؑ تمہارے درمیان میرا بھائی، میرا وصی اور میرا خلیفہ ہے، اس کی بات سنو!  اور اس کی اطاعت کرو”[2]۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ تاریخ طبری مطبوعہ لنڈن 1879ء کے صفحہ 1173 پر پیغمبرؐ کے الفاظ اس طرح ہیں: “وصییی و خلیفتی” ۔”میرا وصی اور میرا خلیفہ” لیکن یہی تاریخ طبری مطبوعہ قاہرہ 1963ء میں پیغمبرؐ کے الفاظ کو بدل کر”کذاٰ و کذاٰ”یعنی “اس طرح اور اس طرح” کردیا گیا ہے۔ لطف یہ ہے کہ قاہرہ ایڈیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ لنڈن ایڈیشن کے مطابق ہے۔ یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ علمی دنیا میں دیانتداری اور استقامت کو سیاسی مقاصد پر بھینٹ چڑھا دیا جائے۔

نوٹ:

یاد رہے کہ غدیر سے پہلے ذوالعشیرہ سے لیکر اعلان غدیر تک دسیوں مواقع پر پیغمبراکرم ص نے امام علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان فرمایا تھا جس میں سے ایک مشہور موقع جنگ تبوک بھی تھا جہاں پیغمبر اکرم ص نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ میری اور علی علیہ السلام کی منزلت موسی اور ہارون کی طرح ہے سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

اس کے علاوہ علی تمہارا مولا ہے۔ علی تمام مومنین کا مولا ہے۔ اس طرح کی بہت سی حدیثوں میں امام علی علیہ السلام کی ولایت اور امامت کا اعلان فرمایا تھا۔

[1] سورہ شعراء، آیت214۔

[2] الکامل ابن اثیر، مطبوعہ بیروت، ج۵، ص۶۲، سال1965م/ 1385ق۔  معالم التنزیل ابومحمد حسین بغوی، لباب التاویل علی بن محمد الخازن البغدادی، جمع الجوامع السیوطی، کنزالعمال  حافظ علی متقی ، المختصر فی اخبار البشر ابوالفداء۔ تاریخ طبری مطبوعہ لنڈن ،ص 1173۔ سال1879ء۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button
×