مقدمه
خاندان عصمت و طہارت کائنات میں علم کا گلستان اور جناب فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا اس گلستان کا مہکتا پھول ہیں۔ ا س کی مہک جہاں آپؑ کے دیگر تمام ارشادات اور خطبات سے اہل بصیرت اور حق پرستوں تک پہنچتی ہیں وہیں خطبہ فدکیہ ایک بہترین منبع و مصدر ہے جو عالم اسلام کے لئے بہت سے حقائق سے پردہ اٹھانے کا ذریعہ اورہدایت کی روشنی کا بلند مینارہے۔ لہذا آئیے ایام فاطمیہؑ میں ایک بار پھر سے اس خطبہ کا مطالعہ اور بی بیٔ دو عالم حضرت فاطمہ زہراؑ کے درد دل کا احساس کرتے ہوئے حقائق کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیں۔
بنیاد اختر تابان کی جانب سےایام فاطمیہؑ میں روزانہ خطبہ فدکیہ کے مختصر سے حصہ اور اس کے اہم پیغامات کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔
(1) الہی نعمتوں پر شکر
اَلْحَمْدُللَّـهِ عَلی ما اَنْعَمَ، وَ لَهُ الشُّكْرُ عَلی ما اَلْهَمَ، وَ الثَّناءُ بِما قَدَّمَ، مِنْ عُمُومِ نِعَمٍ اِبْتَدَاَها، وَ سُبُوغِ الاءٍ اَسْداها، وَ تَمامِ مِنَنٍ اَوْلاها، جَمَّ عَنِ الْاِحْصاءِ عَدَدُها، وَ نَأی عَنِ الْجَزاءِ اَمَدُها، وَ تَفاوَتَ عَنِ الْاِدْراكِ اَبَدُها، وَ نَدَبَهُمْ لاِسْتِزادَتِها بِالشُّكْرِ لاِتِّصالِها، وَ اسْتَحْمَدَ اِلَی الْخَلائِقِ بِاِجْزالِها، وَ ثَنی بِالنَّدْبِ اِلی اَمْثالِها.
ترجمہ: ہر طرح کی حمد اللہ کیلئے مخصوص ہے کہ اس نے نعمتیں عطا فرمائیں اور ان تمام اشیاء پر اس کا شکر ہے جو اس نے الہام فرمائیں۔ وہ اپنی ان عمومی نعمتوں کی وجہ سے لائق ثناء ہے جن کی اس نے ابتدا کی، ان وسیع نعمتوں کی وجہ سے جو اس نے عطا فرمائیں اور ان نعمتوں کے کامل کرنے پر جو اس نے پے در پے عطا کیں۔ ان نعمتوں کا شمار ممکن نہیں ہے اور ان کی مدت اوقات شکر سے کہیں زیادہ ہے۔ جن کی ہمیشگی کا ادراک انسانی بس سے باہر ہے۔ اس نے اپنے بندوں کو شکر کر کے نعمتیں زیادہ کرانے کی طرف رغبت دلائی تاکہ نعمتیں مسلسل نازل ہوں۔ پھر نعمتوں کو قابل قدر بنا کر مخلوق سے حمد کا مطالبہ کیا۔ پھر انہیں دنیوی نعمتوں کی طرح آخرت کی نعمات کا شکر ادا کرنے کی طرف مائل فرمایا۔
اہم پیغامات:
حضرت فاطمہ زہراؑ نے اس عظیم خطبہ کا آغاز نعمات الہی پر حمدالہی اور شکر الہی کے ذریعہ فرمایا ہے اورانسان کے لئے نعمتوں پر حمد و شکرالہی کی ضرورت اور اس کے آثار و فوائد کی جانب اشارہ فرمایا ہے اور آپ یہ باتیں متعدد آیات قرآنی سے مستند ہیں ۔ شہزادی دوعالم کے خطبہ کے ان جملات میں بہت سے اہم پیغام کی جانب اشارہ ہوا ہے جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
الف:۔ الہی نعمتوں کے مقابلے میں انسان کے لئےمتعدد فریضے ہیں؛ (1)اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا۔ (2) اللہ تعالیٰ کا شکر بجالانا۔ (3) اللہ تعالیٰ کی ثناء کرنا ۔
ب:۔ عربی زبان کی لطافت اور استعمال کے لحاظ سے حمد،شکر اور ثناء تینوں الفاظ الگ الگ طرح کی نعمتوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ حمد اللہ تعالیٰ کی صفت منعم(صاحب نعمت) کو یاد کرنے کےلئے استعمال ہوتاہے اور شکر وثناء اس کے افعال کو نگاہ میں رکھتے ہوئے استعمال ہوتے ہیں ۔ اسی طرح حمد تمام طرح کی نعمتوں کے لئے اور شکر خصوصی نعمتوں کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کا فائدہ سیدھے شکر کرنے والے کو پہنچتا ہے ۔ لفظ ثناء ہر طرح کی نعمت اور ہر نعمت دینے والے کے لئے استعمال ہوتاہے۔
ج:۔ کائنات میں تمام مخلوقات خاص طورپر انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار اور بے حساب نعمتوں سے نوازاہے جن کی صرف بعض خصوصیات ہی ہمارے سامنے ہیں جیساکہ شہزادیؑ نے اشارہ فرمایا کہ
(1) اللہ نے بہت سی نعمتوں کو ہمارے وجود اور پیدائش سے پہلے ہی ہمارے لئے قرار دیا ہے(جیسے زمین و آسمان کا نظام، والدین، ہدایت کے لئے الہی رہبر وغیرہ)۔
(2) بہت سی نعمتیں وہ ہیں جن کو خود اللہ نے ہمارے بغیر طلب کئے عطا فرمائی ہیں ( جیسے ہمارا خود کا وجود)۔
(3) بعض نعمتیں وہ ہیں جون کو اس نے ہم پر احسان اور منّت کرتے ہوئے ہمیں عطا فرمائی ہیں (جیسے رہنما اور رہبروں کا سلسلہ، عقل و فہم و درک)۔
(4) اللہ کی نعمتیں قابل شمار نہیں ہیں جیسا کہ قرآن نے بھی فرمایا: «وَ إِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لا تُحْصُوها» اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہ کر سکو گے(نحل، آیت۱۸)۔
(5) اللہ کی نعمتوں کا صحیح استعمال اللہ کے لئے حمد وشکر و ثنا کرنا ہے جس سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے مقابلے میں کفر و انکار نعمتوں کے خاتمے اور اس کی تباہی کا سبب ہے جیسا کہ قرآن فرماتا ہے: «لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ» اگرتم شکر کروگے تو اس میں اضافہ کروں گا اور اگر کفر و انکار کروگے تو بیشک میرا عذاب بہت سخت ہے(ابراہیم، آیت۷)۔
(6) نعمات الہی کی حد و حدود، ابتداء و انتہاقابل تصور نہیں ہیں۔
(7) کوئی بھی بندہ اللہ کی نعمتوں کی تلافی نہیں کرسکتا ہے، اس کا جبران اور اس کے عوض میں جزا دینے کے لائق نہیں ہے۔
د:۔ اللہ تعالیٰ نے نعمتوں پر شکر و حمد و ثناء کا حکم دے کر لوگوں کی تربیت اور ہدایت کا سامان بھی فراہم کیا ہے کہ جب بھی کوئی اللہ کی نعمت پر نظر کرے یا اس کو کوئی نعمت ملے تو ضروری ہے کہ حمد و شکر بجالائے۔
ھ:۔ انسان کو صرف دنیاوی اور مادی نعمتوں کا دھیان نہیں رکھنا چاہئے بلکہ اخروی اور معنوی نعمتوں کا بھی مطالبہ کرنا چاہئے اور نعمتوں کا پاس و لحاظ کرنا چاہئے۔
و:۔ حق و باطل میں فرق اور فہم کرنا اللہ کی بہترین نعمت ہے جس کا ذکر شہزادیؑ نے ابتدائی جملے میں فرمایا ہے۔ یہ جملہ خطبہ فدکیہ کے وقت موجود مخاطبین اور قیامت تک کے لئے تمام انسانوں، خاص طور پر مسلمانوں کے لئے پیغام اور سوال ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے فہم و درک و تشخیص جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی ہے تو کیوں انسان حق و باطل، خیر و شر، پاکیزگی و پلیدی، فسق و فجور میں فرق نہیں کرتا ہے ۔ اور تمام مسلمانوں سے بھی سوال ہے کہ اے مسلمانو! تم نے کیوں اتنی جلدی اپنے رہنماو رہبر کی تعلیمات کو بھلا دیا؟ کیوں تم نے ہمارے حقوق اور مناصب کو غصب کرلیا؟ ۔ کیوں ان تمام حوادثات پر خاموشی اختیار کرلی؟۔