دینی مسائل بیان کرنے کا ثواب
حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) کے طرز زندگی کی ایک مثال (6)
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ:
ایک دن ایک خاتون حضرت فاطمہ زہرا (علیہاالسلام) کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری ماں ضعیف اور لاغر ہے وہ خود آپ کے پاس نہیں آسکتی ہے، ان کو نماز کے بارے میں مسئلہ پوچھنا ہے لہذا انہوں نے مجھے آپ سے سوال کرنے کے لیے بھیجا ہے۔
حضرت زہرا(علیہاالسلام)نے اس کے سوال کا جواب دے دیا ۔ کچھ دیر بعد اس خاتون نے پھر آکرسوال پوچھا اور حضرت فاطمہ زہرا (علیہاالسلام)نے دوبارہ اس کے سوال کا جواب دے دیا۔
اس کے بعد اس خاتون نے دوبارہ آکر سوال پوچھے اور اس طرح سے اس نے دس بار سوال پوچھے۔ حضرت فاطمہ زہرا ( علیہاالسلام) نے بغیر ناراضگی اور تکلیف کا اظہار کئے ، مہربانی کے ساتھ اس کے جواب دے دیئے ۔
اتنی بار سوال و جواب کرنے کی وجہ سے وہ خاتون شرمندہ ہوئی اور کہنے لگی: میں نے آپ کوبار بار سوال کرکے پریشان کر دیا ہے، اب میں آپ کو پریشان نہیں کروں گی۔
حضرت فاطمہ زہرا (علیہاالسلام) نے فرمایا: نہیں، میرے لئے کوئی تکلیف و پریشانی کی بات نہیں ہے۔ تم جتنی بار چاہو سوال پوچھ سکتی ہو۔
اس کے بعد آپ نے مزید تشویق اور اسے سمجھانے کے لئے پوچھا کہ : یہ بتاؤ اگر کسی شخص کو بھاری بوجھ کو کسی جگہ لے جانے کے لیے کہا جائے اور اس کی مزدوری اسے ایک لاکھ دینار دی جائے تو کیا اسے کوئی پریشانی و تکلیف ہوگی؟!
اور اس عورت نے جواب دیا: نہیں۔
اس کے بعدآپؑ نے فرمایا: میں ہر سوال کا جو جواب دیتی ہوں اس کے بدلے میں خداوندمتعال کی بارگاہ سے مجھے اس کی مزدوری یعنی اجر و ثواب ملتا ہے جو دنیا میں موجود چیزوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ اب تم جو چاہو مجھ سے بغیر کسی جھجھک کے پوچھ سکتی ہو، مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔ کیونکہ میں اپنے بابا رسول اللہ (ص) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا:
“ہمارے علماء اور شیعہ اور ہمارے پیروکار قیامت کے دن عزت کا تاج پہنے ہوئے اکٹھے ہوں گے ؛ اس لئے کہ انہوں نے دنیا میں اللہ کے بندوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کوشش و محنت کی ہے۔ خدا کا فضل و کرم اور اس کی رحمت ان کے شامل حال ہوگی اور جنت کے قیمتی تحفے ، انعامات اور لباس انہیں عطا کئے جائیں گے۔
اس کے بعد حضرت زہرا (علیہاالسلام) نے دوبارہ فرمایا:
“اے اللہ کی بندی! ان سوالوں کے جواب میں ملنے والے ایک خلعت (لباس) کی قیمت ان چیزوں سے ہزار گنا زیادہ ہے جو دنیا میں موجود ہیں اور سورج کی روشنی ان پر پڑتی ہے۔ کیونکہ دنیا کی چیزیں اگرچہ بظاہر بہت قیمتی معلوم ہوتی ہیں۔ لیکن یہ فانی اور خراب ہوجانے والی ہیں ۔ جب کہ اس کے برعکس جنت اور روزِ قیامت ملنے والی چیزیں مفیداور ہمیشہ باقی رہنے والی ہیں”۔
(تفسیر الامام العسکری (علیہ السلام)، ص 340، ح 216۔ بحار الا نوار، ج2، ص3، ح 3)۔