شهداء احد کی زیارت
حضرت فاطمہ زہرا(علیہاالسلام) کے طرز زندگی کی ایک مثال (۳)
حضرت فاطمہ (علیہا السلام) اپنے اردگرد موجود زندہ لوگوں سے مایوس ہوکر، شہداء احد کی قبروں کی زیارت کے لئے جاتی ہیں، وہاں بیٹھ کر احد کی پہاڑی کو دیکھتی ہیں، انہیں یاد آتا ہے کہ مسلمانوں نے لوٹ مار کے لالچ میں کس طرح اسی پہاڑی کی گھاٹی کو چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں کو جنگ احد میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بہت سے مجاہدین شہید اور بہت سے زخمی ہو گئے تھے۔ زخمیوں میں آپ کے بابا حضرت محمد مصطفیٰ(ص) اور شوہر نامدار حضرت علی(ع) بھی شامل تھے۔
آپ کو یہ بھی یاد آتا ہے جنگ احد کے موقع پر آپ کچھ خواتین کے ساتھ، زخمیوں کی دیکھ بھال اور تیمارداری کے لیے وہاں پہنچتی ہیں۔ آپ کا یہ عمل اس عقیدہ کو دکھاتا ہے کہ جب بھی ضرورت ہو عورت کو بھی خدا کے دین اور ولی خدا کی حفاظت کے لیے مجمع عام میں حاضر ہونا چاہیے۔
حضرت زہرا (علیہا السلام) کو اس وقت اس بات کا بھی احساس اور صدمہ تھا کہ بابا کی زندگی کی طرح آج بھی لوگوں نے مال و منصب کے لالچ میں پھر سے ایک ولی خدا اور امام وقت کو تنہا چھوڑ دیا ہے اور مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اسی لئے زہرا(س) پھر سے میدان میں آئی ہیں تاکہ لوگوں کو احساس دلا سکے ولی خدا کو کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑنا چاہئے۔
پیغمبر(ص) کی غمناک رحلت کے بعد حضرت زہرا(س) پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ولی خدا اور اپنے امام وقت کے حق کا دفاع کیا تھا جبکہ اکثر مردوں نے انہیں تنہا چھوڑ دیا تھا اور اسی راہ میں آپ شہید بھی ہوگئی تھیں۔
شہداء احد کی زیارت خصوصا سید الشہداء حضرت حمزہ (رض) کی زیارت کا ایک اہم مقصد لوگوں کو یہ دکھانا بھی تھا کہ حضرت حمزہ (رض)، ہم اہل بیتِ پیغمبر(ص) کے سب سے بڑے حامیوں میں سے تھے اگر آج وہ زندہ ہوتے تو یقینا ہمارے حالات جدا ہوتے اور ولی خدا تنہا نہ ہوتا۔
اور شاید یہی وجہ رہی ہو کہ حالات سے نالاں اور ناصرین کی قلت پر امام علی (علیہ السلام) نے بھی حضرت حمزہ(رض) کو متعدد مقامات پر یاد فرمایا تھا۔
(وضاحت: نہج البلاغہ، ج15، ص35، الکافی شیخ کلینی، ج3، ص228، بحار الانوار، جلد 38، ص202، سیرۃ ابن ہشام، ج3 ، صفحہ 106۔)