مشرقی افریقہ کے نمائندوں کی موجودگی میں باہمی تبادلہ خیال
بنیاد اختر تابان کے مدیر داخلی کی دعوت پر مشرقی افریقہ کے نمائندوں کے ساتھ ایک جلسہ منعقد ہوا، جس میں مدیر داخلی اور تحقیقی بخش کے مسؤول بھی موجود رہے۔
اس اجلاس میں تنزانیہ، کینیا، یوگنڈا، روانڈا، برونڈی اور کانگو کے نمائندوں نے شرکت کی۔ معزز نمائندوں میں سے ہر ایک نے مشرقی افریقہ میں مرحوم علامہ رضوی(رہ) کی سرگرمیوں کا ذکر کیا اور بیان کیا کہ ان علاقوں میں بہت سے مقامی افراد کے حقیقی اسلام اور شیعہ مذہب کے گرویدہ ہونا علامہ کی ہمیشہ باقی رہنے والی خدمت میں سے ہے۔ اور اس کے علاوہ نمائندوں نے علامہ(رہ) کی عظمت و بزرگی کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کی دیگر کاوشوں کے نتیجہ میں رونما ہونے والے اثرات اور اپنے ذاتی مشاہدات وغیرہ کا اظہار کیا۔
اس جلسہ میں بنیاد کی داخلی انتظامیہ نے پچھلے سال میں بنیاد کے توسط سے انجام پانے والی سرگرمیوں کا تعارف کروایا گیا اور مستقبل کے لئے بنیاد کے لائحہ عمل اور اہداف کا اظہار کیا۔
اس ملاقات میں مشرقی افریقہ میں مسلمانوں خصوصا شیعوں کی صورتحال اور مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔ اسی طرح حاضرین سے تقاضا کیا گیا کہ ایک ایک کرکے اپنی طرف سے مسائل و مشکلات کے حل کے لئے اپنی تجاویز کا اظہار کریں جس پر حاضرین نے مختلف تجاویز کو پیش کیا اور ان تجاویز کے بارے میں ایک دوسرے سے باہمی تبادلۂ خیال بھی کیا گیا۔ جس کی وجہ سے اجلاس کے شرکاء کے مابین موثر بات چیت ہوئی۔
اجلاس کے اختتام پر، معزز نمائندوں نے اسلام اور شیعہ مذہب کے بارے میں اپنے رجحان کا تذکرہ کیا کہ کس طرح وہ شیعہ مذہب کی طرف راغب ہوگئے جبکہ ان کے گھر والے مختلف مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ اسی طرح انہوں نے بیان کیا کہ بہت سے اختلافات کے باوجود مختلف مذاہب و فرقوں کے لوگوں کے درمیان آپسی روابط اور معاملات بہت اچھے ہیں۔
واضح رہے کہ مشرقی افریقہ کے عوام، ذوق اور مختلف مذاہب کے اختلافات کے باوجود، دیگر ہمسایہ علاقوں کے مقابلے میں پرامن اور مسالمت آمیزی کے ساتھ زندگی گذارتی ہے۔ اسی وجہ سے مختلف مذاہب کی سرگرمیوں کے لئے یہ ایک مناسب علاقہ ثابت ہوا ہے۔
مذکورہ جلسہ معزز سامعین کی طرف سے مرحوم علامہ رضوی(رہ) کے لئے فاتحہ خوانی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔