اسلامی معارفدینی مناسبات

ولادت پرنور حضرت فاطمہ زہرا علیہاالسلام مبارک

ولادت پرنور حضرت فاطمہ زہرا علیہاالسلام مبارک

حضرت فاطمہ [س] کی نورانی خلقت

 

حضرت رسول خدا[ص] کا ارشاد گرامی ہے کہ:

“جب خداوندعالم نے جناب آدم ابوالبشر[ع] کو خلق فرمایا اور اپنی روح سے ان میں پھونکا اور جناب آدم[ع] نے عرش الہی کے داہیں طرف دیکھا تو وہاں پانچ نورانی مخلوق کو سجدہ و رکوع کی حالت میں محو دیکھا۔ عرض کیا خدایا۔ کیا میری خلقت سے پہلے بھی کسی کو خاک سے پیدا کیا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ کسی کو نہیں پیدا کیا ہے۔ عرض کیا: پھر یہ پانچ نور جو میری شکل و صورت میں دکھائی دے رہے ہیں کون ہیں؟ فرمایا: یہ پانچوں تمہاری نس سے آئیں گے اگر یہ پانچوں نہ ہوتے تو میں تمہیں خلق نہیں کرتا ہے۔ اور میں نے ان کو ناموں کو بھی اپنے نام سے رکھا ہے۔ اگر یہ پانچوں نہ ہوتے تو نہ جنت و دوزخ  کو پیدا کرتا ۔ نہ عرش و کرسی کو ۔ نہ آسمان و زمین کو پیدا کرتا اور نہ ہی فرشتوں، انسانوں اور جنات کو۔ “

“میں محمود ہوں  اور یہ محمد [ص]ہے۔ میں عالی ہوں یہ علی[ع] ہے۔ میں فاطر ہوں یہ فاطمہ[س] ہے۔ میں احسان ہوں یہ حسن[ع] ہے۔ میں محسن ہوں یہ حسین[ع] ہے۔ اپنی عزت کی قسم۔ جو شخص بھی ذرّہ برابر بھی ان پانچوں سےاپنے دل میں دشمنی اور حسد و کینہ رکھے گا اس کو آتش دوزخ میں ڈال دوں گا”۔

“اے آدم[ع]۔  یہ پانچوں میرے منتخب ہیں اور ہر شخص کی نجات اور ہلاکت انہیں کی دوستی اور دشمنی سے وابستہ ہے”۔

“اے آدم[ع]۔ جب بھی مجھ سے کوئی حاجت طلب کرو انہیں وسیلے سے طلب کرو۔

حدیث کا راوی ابوہریرہ کہتا ہے کہ پیغمبر[ص] نے اس کے بعد فرمایا کہ:

“ہم پنجتن نجات  کی کشتی ہیں، جو شخص ہمارے ساتھ رہے گا وہ نجات پائے گا اور جو شخص ہم سے روگردان ہوجائے گا وہ ہلاک ہوجائے گا۔ جو شخص خداوندعالم سے کوئی حاجت طلب کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ ہمارے وسیلے سے طلب کرے” [کتاب فاطمہ زہرا  علیہاالسلام، ص 147 و 148.]

نتیجہ:

مذکورہ روایت سے جہاں بہت سی باتیں معلوم ہوتی ہیں وہیں پتہ چلتا ہے کہ:

  • حضرت فاطمہ زہرا[س] کی نورانی خلقت حضرت آدم [ع] کی خلقت سے بھی پہلے ہوچکی تھی۔
  • حضرت فاطمہ زہرا[س] اور دوسرے پنجتن [ع] کی وجہ سے ہی یہ کائنات اور تمام انسانوں کو پیدا کیا گیا ہے۔
  • حضرت فاطمہ زہرا[س] اور پنجتن کے باقی حضرات کی جانب ابتدائے عالم سے ہی خداندعالم سے متوجہ کروا دیا ہے لہذا اگر کسی کو دنیاو آخرت میں نجات و کامیابی ، حاجات کے پورا کروانے کی ضرورت محسوس ہو تو انہیں حضرات کے دروازے پر سر جھکانا ہوگا۔ اس لئے کہ انہیں کے لئے یہ کائنات خلق ہوئی اور یہی حضرات خدا اور بندگان خدا کے درمیان سب سے مضبوط اور قابل اطمینان واسطہ اور ذریعہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

تبصره کریں

Back to top button
×